عربی زبان کیسے
سیکھیں
(۱)۔ابتدائی مرحلے
میں طلبا عربی زبان کے الفاظ کا ایک خاطر خواہ ذخیرہ یاد کریں ،الفاظ کے انتخاب
میں ان الفاظ کو ترجیح ہونی چاہیے جو عملی زندگی سے تعلق رکھتے ہوں،کم از کم پانچ
ہزار الفاظ کا ضروری ذخیرہ آپ کی کاپی میں موجود ہونا چاہیے ۔
(۲)۔درسی وغیر درسی
جو کتابیں بھی آپ نے پڑھیں ان میں سے اچھے جملے اور عمدہ تعبیرات اخذ کرکے اپنی
کاپی میں یکجا کریں ۔
(۳)۔عربی زبان کے
ادبی شہ پارے باقاعدہ سمجھ کر یاد کریں ۔
جس کی تفصیل حسب ذیل ہوسکتی ہے۔
(الف) قرآن کریم کے آخری تین پارے مع
حلّ لغات اور فہم آیات کے ساتھ حفظ کریں ۔
(ب)۔کلام نبوت میں سے دس خطبے،سو جوامع
الکلم ،اور بیس ایسی احادیث جو امثال نبوی پر مشتمل ہوں یاد کریں ۔
(ج)۔نامور خطباے عرب کی چند مشہور
تقریریں آپ اپنی کاپی پر نقل کیجیے اور
ان کے بعض نمونے یاد کیجیے ۔
(د)تقریبًا دو سو مشہور ترین عمدہ
اشعار جمع کیجیے اور بار بار ان کو دہراتے رہیے ۔
(۴)۔آپ اپنے
معاشرہ میں جہاں کہیں بھی ہوں اپنے ذہن کو سوالی بنائیے ،اور اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی دنیا میں جس شئی کو دیکھئے اس کی عربی جاننے کی
کوشش کیجیے اور ذہن پر زور دینے کے باوجود معلوم نہ کرسکیں تو لغت یا اپنے اساتذہ
کی طرف رجوع کیجیے ۔
(۵)۔عربی بولنے کی
مشق کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمت سے کام لیں اور اپنے طلبا ساتھیوں کے ساتھ مَافِي الضمیر کو ادا کرنے کی امکانی کوشش کریں ،خواہ
کتنی ہی غلطیاں کیوں نہ ہوں ،اگر بہت جھجھک محسوس کریں تو خود کلامی کی عادت ڈالیں
یعنی خود ہی ذہن میں سوال ابھاریں اور خود ہی جواب دینے کی کوشش کریں ۔
(۶)۔زبان وادب کے
نام سے درس میں جو چیزیں پڑھائی جاتی ہیں صرف انہیں پر تکیہ نہ کرلیں ،بلکہ جو
کتابیں اس مقصد کے لیے نہیں پڑھائی جاتی ہیں ان سے بھی آپ عربی سیکھ سکتے ہیں
،صرف توجہ کی ضرورت ہے ۔
(۷)۔زبان وادب کی
درسی کتابیں آپ پڑھتے ہیں ،ان کا صرف ترجمہ جان لینا کافی نہیں ہے،بلکہ یہ دیکھنا
ہوگا کہ اردو زبان کی تعبیر عربی زبان میں کیسے اور کس طرح ادا کی گئی ہے ،ہر زبان
کا اظہار جداگانہ اور اپنا مخصوص مزاج لیے ہوئے ہوتا ہے ،اس مزاج سے واقفیت ضروری
ہے۔
(۸)۔دوسری زبانوں
کی طرح عربی زبان میں بھی صلات سے واقفیت حاصل کرنے کا کوئی مسلم قاعدہ نہیں پایا
جاتا ،افعال کے صلات کا علم آپ کو کثرت مطالعہ اور کافی مشق وممارست کے بعد ہی
ہوگا،دوران درس ومطالعہ اورحلّ لغات کی کتابوں کے وقت اس جانب توجہ رہے تو خاطر
خواہ فائدہ ہوگا۔
(۹)۔درسی کتابوں کے
مالہ وماعلیہ کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ عربی
کتابوں کی عبارت خوانی بآواز بلند ،مخارج کی صحت اور اعراب کی درستگی کے ساتھ بار
بار کیا کریں ۔
(۱۰)۔اردو کی طرح
عربی زبان عجلت کے ساتھ ادا کرنے کی متحمل نہیں ہو پاتی ،یہاں ہر حرف کو مکمل ادا
کرنا ہوتا ہے ،جبکہ اردو کے بہت سے حروف
بوقتِ ادائیگی کھادئے جاتے ہیں ،دونوں زبانوں کے مزاج اور ادائیگی میں بہت
فرق ہے ،جسے بہر حال ملحوظ رکھناہوگا۔
(۱۱)۔عربی جلسوں
میں ذوق وشوق کے ساتھ شرکت کریں ،اور ہر بار نیے موضوع پہ تقریر کرنے کی کوشش کریں
،بہتر ہو گا کہ بیان کی جانے والی تقریر کی عبارت خوانی کسی استاد کے پاس کر
لیجیے اور تقریر رٹنے سے پہلے اس کے مفہوم
ومدعا کو اچھی طرح سمجھ لیجیے ۔
کیاپڑھیں ؟
کیا پڑھیں ؟اس کا جواب قاری کی
ذہنی سطح اور علمی معیار وقابلیت کو سامنے رکھے بغیر دینا بے حد مشکل ہے ،تاہم
مرحلہ وار مطالعہ کے لیے چند کتابوں کا ذکر کیا جاتا ہے ،آپ اپنی علمی بساط اور
ذہنی قابلیت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے خود اپنے لیے بہتر انتخاب کرسکتے ہیں ۔
قصے ،کہانیوں ،آب بیتیوں
،روزنامچوں ،ناولوں ،ڈراموں ،لطیفوں اور چٹکلوں کے مطالعے سے گفتگو والی زبان بہت زیادہ سیکھی جاسکتی ہے۔
قصہ گوئی کے فن میں کامل
کیلانی نے بڑا عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ،ان کی تصنیفات ہزاروں میں ہیں،آپ ۴۰
،۵۰ کتابچے ضرور پڑھیں ۔
احمد امین کو پڑھئے اور اس کے
سہل شگفتہ اور رواں اسلوب کو اپنانے کی کوشش کیجیے ۔
لطفی منفلوطی کی کتابوں کا
مطالعہ کیجیے اور اس کے شاہکار نمونوں کو اپنی کاپی میں نقل کیجیے ۔
نجیب کیلانی نے اسلامی تاریخ
اور اسلامی فکرو نظر کے حوالے سے متعدد کامیاب،مقصدی اور ولولہ انگیز ناولیں لکھی
ہیں جو فی الواقع ادب اسلامی کی زبردست خدمت ہے،ان کی کتابیں دستیاب ہوں تو ضرور
مطالعہ کیجیے ۔
پھلا
مرحلہ
کتاب مصنف
سلسلۃ القصص کامل
کیلانی
سلسلۃ القصص جودۃ
السحار
سلسلۃ القصص محمد
عطیہ الأبراشی
حیاتی أحمد
امین
ماجدولین (نقلہُ)مصطفی
لطفی الـمنفلوطی
الشاعر مصطفی
لطفی الـمنفلوطی
القراءۃ الرشیدۃ وزارۃ الـمعارف مصر
دروس اللغۃ العربیۃ ف:عبد الرحمن
صور من حیاۃ الصحابۃ عبد الرحمن رافت پاشا
صور من حیاۃ الصحابیات عبد الرحمن رافت پاشا۔
صور من حیاۃ التابعین عبد الرحمن رافت پاشا۔
قاتل حمزۃ نجیب
الکیلانی
لیل
الخطایا نجیب
الکیلانی
الطریق الـطویل نجیب
الکیلانی ۔
أرض الأنبیاء۔ نجیب
الکیلانی ۔
النداء الخالد نجیب
الکیلانی
عذراء القریۃ نجیب
الکیلانی
الطریق إلی الـمدینۃ ۔ نجیب الکیلانی ۔
النداء الخالد نجیب
الکیلانی
دوسرا مرحلہ
اس
مرحلے میں مندرجہ ذیل ادباء اور
نامور اہل قلم کی کتابوں کا مطالعہ مفید ہوگا۔
کتاب مصنف
النظرات (۳ أجزاء) مصطفی لطفی منفلوطی
العبرات مصطفی
لطفی منفلوطی
صور وخواطر شیخ علی طنطاوی
قصص من التاریخ شیخ علی طنطاوی
رجال من التاریخ شیخ علی طنطاوی
نور اللہ نجیب
الکیلانی
الأیّام طہ حسین
علی ھامش السیرۃ طہ حسین
الوعد الحق طہ
حسین
شجرۃ البؤس طہ
حسین
عبقریات عباس
محمود عنقاد
اقبال الشاعر الثائر نجیب الکیلانی
الاسلامیۃ والـمذاھب الأدبیۃ نجیب الکیلانی
الإسلام علی مفترق الطرق محمد أسد
شھداء الإسلام أحمد
متعال
شھداء الإسلام علی
سامی النشار
زعماء الإصلاح أحمد
أمین
تیسرا مرحلہ
اس مرحلے میں مندرجہ ذیل کتابوں کے
مطالعے سے آپ کا علمی اور ادبی ذوق ایک معیار مطلوب تک پہنچ جائے گا ۔
کتاب مصنف
وحی القلم
(۳ أجزاء) مصطفی صادق
الرافعی
وحی الرسالۃ
أحمد حسن زیات
فجر الإسلام
أحمد
أمین
ضحی الإسلام
أحمد
أمین
ظھر الإسلام
أحمد
أمین
فیض الخاطر
(۹ أجزاء) أحمد
أمین
أمراء
البیان کرد
علی
القدیم
والجدید کرد
علی
کنوز
الأجداد کرد
علی
التصویر
الفنّی فی القرآن سید
قطب
منھج الفن
السلامی محمد
قطب
حدیث
الأربعاء طہ حسین
اس مرحلے
میں آپ طہ حسین کی تصنیفات ،توفیق الحکیم اور نجیب محفوظ کی ان ناولوں کا بھی
ناقدانہ مطالعہ کرسکتے ہیں جو اسلامی تہذیب اور اس کی قدروں کو زک پہنچاتی ہیں
،پہلے اور دوسرے مرحلے میں ان جیسے ادیبوں کو پڑھنا خطرے سے خالی نہیں ۔
انشاء پردازی کیسے سیکھیں
پھلا مرحلہ
اوّلاً: نحوی قواعد
کے مطابق اردو کے جملوں کو عربی میں منتقل کریں ،مصباح الإنشاء حصہ اول ،دوم سے
مدد لیجیے اور ہر اردو تمرین کے تحت جتنے جملے دئے گئے ہیں اتنے ہی جملوں کا آپ
اپنی جانب سے اضافہ کرکے ترجمہ کیجیے ۔
ثانیًا: درسی وغیر
درسی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے کوئی اچھا سا جملہ نظر آجائے تو اسی طرز پر بے
شمار جملے لکھئے (ڈھالیے )مثلًا آپ نے ایک جملہ پڑھا :
عجبًا للذین
لا یجدون الفرصۃ لأداء الصلواتَ
اسی طرز پر
اس طرح کے جملے اپنی طرف سے لکھ سکتے ہیں ،
عجبًا للذین
لا یسأمون لذائذ الحیاۃ۔
عجبًا للذین
لا یمتنعون عن إرتکاب الـمعاصی
عجبًا للذین
لا یبذلون أقصی جھودھم لبناء مستقبلھم الزاھر ۔
ثالثًا:کتابچے اور رسائل وجرائد
میں کوئی وقیع مضمون پڑھیں تو اس کی تلخیص کریں ،تلخیص کافن مضمون نگاری کی سمت
پہلا قدم ہے ،کسی بھی مضمون کی تلخیص دو طرح سے ہوسکتی ہے ،
(۱)مصنف ہی کے
الفاظ وتعبیرات میں تلخیص ۔
(ب)مصنف کے مفہوم ومعنی کی اپنی زبان میں تلخیص ۔
رابعًا: روز مرہ
پیش آنے والے مشاہدات اور خود کے ساتھ پیش آنے والے چھوٹے چھوٹے واقعات
کو عربی میں لکھیں ،بہتر ہو کہ روزنامچہ لکھنے کی عادت ڈالیں ۔
خامسًا: کسی عربی
لغت کا کتاب کی طرح سے لگن اور سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ کریں ،معجم الحیکا مطالعہ طلبا کے لیے مفید ہوگا ،یہ ایک مختصر عربی لغت
ہے جس میں لفظ کی مختصر تشریح کے ساتھ ساتھ ایک ایک مثال بھی دے دی گئی ہے ۔
دوسرا مرحلہ
اولًا: معیاری
جملوں کا ترجمہ کریں اور پہلے مرحلے میں ذکر کیے گئے نکات کی روشنی میں اپنے معیار
کو ترقی دیں ۔
ثانیًا: ابتدا میں
ہلکے اور آسان موضوعات پر مضمون نگاری کی
مشق کریں ،پھر تدریجًا علمی موضوعات کی سمت آئیں ،یہاں مصباح الإنشاء اول ،دوم سے
آپ فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔
ثالثًا: جن کتابوں
کا مطالعہ کریں ان کے مفہوم (لبّ لباب )کو نہایت اختصار کے ساتھ اپنی کاپی میں قلم
بند کریں ۔
رابعًا: مختلف
مشہور دینی شخصیات پہ تعارفی مضامین لکھنے کی ابتدا کریں اگرچہ بادی النظر میں یہ
آسان ہے مگر حقیقت میں سیرت نگاری کا حق ادا کرنا سب سے دشوار امر ہے۔ ۔
خامسًا: اس مرحلے
میں خطوط نویسی پر زور دیجیے اور زور نامچہ (مذکّرہ) یا آپ بیتی پابندی سے لکھتے
رہیے ۔
تیسرا مرحلہ
اس مرحلے
میں آپ کو مضمون نویسی اور مقالہ نگاری کی مشق کے علاوہ معیاری ،مؤثر اورسلیس ادبی
زبان میں کتابوں کے ترجمے اور ترجمانی کا کام کرنا ہے ،مگر اس سے پہلے چند معرکۃ
الآرا تصنیفات اور ان کے ترجمے کو سامنے رکھ کر دونوں کا ایک ساتھ دلجمعی کے ساتھ
مطالعہ کرلیں ۔
اب جبکہ آپ علمی موضوعات پر قلم اٹھانے اور
انشائیے تخلیق کرنے کی پوزیشن میں ہیں ،لہذا سب سے پہلے اپنے مضمون کا انتخاب کرنے
کے بعد اس پر قدیم وجدید مصنفین نے جو کچھ لکھا ہے اس میں سے قابل ذکر کتابوں کا
مطالعہ کریں اور اعتدال کے ساتھ فکر وخیال کو صفحۂ قرطاس پر بکھیر دیں ،ذیل میں
چند مفید مشورے دئے جاتے ہیں ۔
انشاء پردازی کے
چند رہنما اصول
(۱)۔اپنے موضوع کے انتخاب
اور اس کے مختلف پہلوؤں پر غورو فکر کرنے کے بعد اس کے ممکنہ اہم عناصر ترتیب دیں
،پھر گہرے مطالعے ،عمیق فکر اور اہل علم سے تبادلۂ خیال کے بعد ہر ہر جز پر اپنی
کاوش کا اظہار کریں ۔
(۲)۔زبان سلیس سادہ
اور مؤثر ہو،پر تکلف اور پیچیدہ الفاظ کے استعمال سے گریز کریں۔
(۳)۔خواہ مخواہ
اپنی تحریر میں متروک الالفاظ اور نامانوس الفاظ کا انبار جمع نہ کریں کہ ان کے
بوجھ تلے معانی دب کر رہ جائیں ۔
(۴)۔از اول تاآخر
پورے مضمون میں منطقیانہ ترتیب قائم رکھیں ،اس طرح کہ ہر فقرہ دوسرے فقرے سے اور
ہر ماسبق اپنے لاحق سے لڑی کے دانوں اور ایک جسم کے اعضا کی طرح مربوط ہو ۔
(۵)۔غیر ضروری
مترادفات کے استعمال سے اپنی تحریر کو پاک رکھیں ،موضوع اور ہیئت دونوں ہی کو
متوازن رکھیں ،نیز غیرضروری طوالت اور ناقص اختصار سے پر ہیز کریں ۔
(۶)۔انشا پردازی کی
خوبی یہ ہے کہ فطرت انسانی اور جذبات انسانی کو اپیل کر سکے ،اس کے لیے ضروری ہے
کہ عام فہم انداز میں اظہار مافی الضمیر کیا جائے ،لیکن بازاری زبان اور گھٹیا
اسلوب سے پرہیز ضروری ہے ۔
(۷)۔تحریر وقلم اور
افہام وتفہیم پیغام رسانی کا ذریعہ
ہیں،لہذا جو کچھ لکھا جائے دوسروں کو سامنے رکھ کر لکھا جائے ۔
(۸)۔از ابتدا تا انتہا مضمون کے مرکزی نقطے سے ہٹنے نہ پائیں اور ہر آن اپنے موضوع کی اہمیت کا خیال رکھیں ۔
(۹)۔علامات وقف
وفواصل (قواعد املا)کا دقّت بینی سے اہتمام کریں ۔
(۱۰)۔اپنے موضوع کو
کسی نتیجے تک پہنچاکر ختم کریں اور تمہید
اور خاتمے کے درمیان منطقی ربط اور نتیجہ خیزی پیدا کریں ۔
(۱۱)۔اہل زبان کے
محاورے ،مؤثر وشگفتہ جملے ،فصیح وبلیغ ترکیبیں ،اساتذۂ فن کے موزوں اشعار ،اہل فکر
ونظر کے اقوال اور قرآن وحدیث کی واضح ہدایات سے اپنی بات کو مؤثر بنانے کی کوشش
کریں ۔
انشا پردازی کے
چند ضروری شرائط
(۱)۔خارجی مطالعے کی عادت ڈالیں اور معیاری ومقصدی کتب ورسائل کا مطالعہ جی
لگا کر کریں ۔
(۲)۔اہل علم وارباب ذوق کی صحبت سے فیض حاصل کرکے اپنے علمی اور ادبی ذوق
کو کامیاب اور اپنی تنقیدی صلاحیت کو
پروان چڑھائیں ۔
(۳)۔متعلقہ موضوع پر زیادہ سے زیادہ ٹھوس معلومات جمع کرنے کی سعی کریں ۔
(۴)۔ہر مطالعہ ،یا مشاہدہ ،یا مکالمہ کے حسن وقبح پہ غورو فکر کرنے کی عادت ڈالیں ۔
(۵)۔متعلقہ موضوع کے حوالے سے کوئی نئی چیز قاری کو دینے کی کوشش کریں اور
تکرار کی کلفت سے دور رہیں ،ہاں اگر تکرار کی غرض تذکیروتانیث ہو تو پھر جدّت
آفریں اسلوب اور مؤثر طرزِ نگارش اپنائیں
۔
آخر میں یہ نہ بھولیں کہ آپ ایک
زندہ قوم اور ایک بین الاقوامی اسلامی جماعت کے ممبر اور سپاہی ہیں ،یعنی آپ اس
کے پیغام کے امین وعلم بردار ہیں ،لہذا آپ کی زبان وقلم اور ساری صلاحیت
وتوانائیوں کو اسی پیغام کا خادم ہونا چاہیے۔
عربی زبان میں مہارت حاصل کرنے کے متعلق یہ مفید باتیں ایک کتاب میں
موجود تھیں افادۂ عام کے لیے میں نے اسے الگ سے
ترتیب دیا ہے تاکہ طلبہ اس کی روشنی میں اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بنا
سکیں ۔
محمد گل ریز
رضا،مصباحی ،
بریلی شریف
یوپی ۔
خادم التدریس
،جامعۃ المدینہ فیضان عطار ،ناگ پور ۔
6؍ستمبر 2018ء جمعرات
0 Comments